گرراج گورنمنٹ کالج نظام آباد - عصری علوم کا اہم ادارہ - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

6.11.19

گرراج گورنمنٹ کالج نظام آباد - عصری علوم کا اہم ادارہ


نظام آباد کے علاقعہ قلعہ میں گرراج کالج کا قیام 1956 میں پرائیویٹ منیجمنٹ کے تحت عمل میں آیا تھا۔ 2008 تک یہ کالج جامعہ عثمانیہ سے ملحق رہا، اس کے بعد اب تلنگانہ یونیورسٹی ڈچپلی (نظام آباد) سے اس کا الحاق ہوا ہے۔
کالج کیمپس کا رقبہ 27.3 ایکڑ ہے۔
کالج میں 20 انڈر گریجویٹ کورسز اور 9 پوسٹ گریجویٹ کورسز کی تعلیم دی جاتی ہے۔
انسانی زندگی کی ترقی کا اہم شعبہ تعلیم ہی ہے۔ خود اور خداشناسی اور عالمی ماحول کی آگہی تعلیم سے ہوتی ہے چنانچہ ضلع نظام آباد تو زرعی لحاظ سے خاص کر گنّے کی فصل اور نظام شوگر فیکٹری جو ایشیاء کا دوسرا بڑا شکر ساز کارخانہ ہے شہرت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ تعلیمی لحاظ سے یہ ضلع مقبول ومعروف ہے۔ آزادی کے بعد تلنگانہ کی تعلیمی پستی کا احساس یہاں کے قائدین کو ہوخاص کر اضلاع میں تعلیم وتربیت کی سہولت مقصود تھی۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے طلباء کو شہر حیدرآباد کا رُخ کرنا پڑتا تھا۔ نظام آباد مستقر پر ایک اعلیٰ تعلیمی ادارہ کی ضرورت کو محسوس کیا گیا اور اس منصوبہ کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے مختلف وسیلوں سے چندہ وعطیات اکھٹا کئے گئے۔ حیدر آباد کے ساتویں بادشاہ نواب میر عثمان علی خان نے یوران پر مکھ کہلاتے تھے نے کالج کے قیام کے لئے 50ہزارروپئے عطیہ عنایت فرمایا اس دور کے ایک مارواڑی گھرنے کے مخّیر خاندان کے بزرگ جو صنعت کار اور بزنس من کی حیثیت سے شہرت رکھتے تھے گری راج مل جی نے 51,000روپئے چندہ دیا۔ اور دیگر افراد کی عنایت سے 1956؁ء کو گری راج کالج کی داغ بیل ڈالی گئی۔ اور گری راج مل کے نام سے معنون کیا گیا۔ مذکورہ کالج قلعہ جیل کے احاطہ میں چند برسوں تک کام کرنے کے بعد خلیل واڑی ہائی اسکول میں کام کرتا رہا اس وقت تک یہ ادارہ خانگی انتظامیہ کے تحت چلتا رہا۔ 1960؁ء میں حکومت آندھراپردیش نے اپنی تحویل میں لے لیا اور یہ سرکاری ادارہ میں تبدیل کیا گیا۔ 1968میں یہ کالج محلہ دبّہ کی کھلی اور کشادہ اراضی پر شاندار عمارت میں قائم ہے۔ نظام آباد کی تعلیمی پسماندگی سب پر عیاں تھی۔ یہاں کی معیشت صرف زراعت اور تجارت پر منحصر ہے۔ لیکن یہاں بتدریج تعلیمی شعوربیدا ہوا۔ ضلع کی معاشی وثقافتی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے اعلیٰ تعلیمی ادارہ کا قیام ناگزیر تھا۔ گری راج کالج کے وجود میں آنے کے بعد کئی ایک خانگی اور سرکاری ڈگری کالجس کی کشادگی عمل میں آئی جن میں آرمور ڈگری کالج، کاماریڈی گورنمنٹ کالج، مدھومالنچہ ڈگری کالج، ویمنس کالج نظام آباد وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس طرح تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے مختلف کالجس نے اپنا اہم کردار ادا کیا۔ ان میں روایتی وعصری کورسس کی وجہ ضلع نظام آباد کے عوام کا دیرینہ عصری خواب مکمل ہوسکا۔

گراج راج کالج اپنی سرگرمیوں اور تعلیمی زندگی میں ایک عظیم ادارہ و انجمن سے کم نہیں ہے۔ یہاں نہ صرف طلباء وطالبات کی ذہنی تربیت کی جاتی ہے بلکہ ادبی وتربیتی پروگراموں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہفتہ میں دو دن سیمنار ورک شاپ اور اس کے علاوہ طلباء و طلباء وطالبات کو مختلف نصابی و ٖغیر نصابی سرگرمیوں میں مصروف تعلیم رکھا جاتا ہے۔ گری راج کالج عصری علوم وفنون کا اہم سرکاری ادارہ بن گیا ہے۔ جہاں پیشہ وارانہ اور ضامن روزگار کورسیس کا آغاز اور خودکفالتی کورسس کا احیاء کمپیوٹر اور IMBکی تعلیم سے ضلع کے طلباء عصری آگہی سے لیس ہو کر نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک خدمت انجام دے رہے ہیں۔ ڈگری کی سطح پرجملہ 19کورسس متعارف کئے گئے ہیں اور چار کوسس پوسٹ گریجوٹ پر روشناس ہیں۔ اس طرح تمام کورسس کو 65سکشنس میں تبدیل کیا گیا۔ ڈگری سطح پر 2270طلباء زیر تعلیم ہیں اور پی جی میں 225طلبا ء کی تعداد ہے۔ ان میں 900طالبات ہیں۔ گری راج کالج سے وابستہ طلبہ پابندی سے کالج آتے ہیں اور تعلیمی ودیگر نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔

گری راج کالج میں اُردو میڈیم بی اے اور بی کام کی جماعتیں بھی قائم ہیں۔ اُردو میڈیم کو قائم کرنے میں سابقہ وزیر اعلیٰ تعلیم بشیر الدین بابو خان اور نظام آباد اُردو ایکشن کمیٹی کے ذمہ داروں کی مساعی سے 1987؁ء میں اُردو میڈیم ڈگری سطح پر قائم ہوا۔ پہلی بار ڈگری سطح پر حیدر آباد کرنول کے بعد نظام آباد میں تجربہ کیا گیا۔ اس کے بعد بتدریج دیگر اضلاع کے ڈگری کالجس میں اُردو میڈیم ڈگری کی متوازی جماعتیں قائم ہوئیں۔ اُردو میڈیم سے وابستہ لکچرارز میں جناب محمد نصیر الدین صدر شعبہ تاریخ، ریئس احمد لکچرر، محمد عبدالقدوس صدر شعبہ کامرس، لکچرار ایم اے قدیر، محمد ناظم علی صدر شعبہ اُردو۔ شعبہ انگلش سے وابستہ لکچرز میں بی سوما تشیو، موریا یونیس، نرسمہا چاری اور ودیا ساگر قابل ذکر ہیں۔ شعبہ معاشیات سے وابستہ لکچرز میں علی الدین قادری جو ڈاکٹر محی الدین قادری زور،ادیب، نقاد وادبی مزاح کے فرزند تھے۔ حال ہی میں یہیں سے تدریسی خدمات سے سبکدوش ہوئے۔ اُردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے طلبہ مستقر نظام آباد بلکہ ضلع عادل آباد، کریم نگر، اور دیگر اضلاع کے قریب وجوار سے آتے ہیں اور اپنی تعلیمی پیاس بجھاتے ہیں۔ گری راج میں ریگولر تعلیم کے علاوہ فاصلاتی تعلیم کا بھی انتظام ہے۔ اس سلسلہ میں ہر اتوار اور دیگر تعطیلات میں ڈاکٹر بھیم راؤ بی امبیڈ کر اوپن یونیورسٹی کی رابطہ کلاسس کا ایک مرکز ہے۔ نمائندہ کالج ہونے کی وجہ سے آئے دن نہ صرف امبیڈ کر وCDEOUکے امتحانات بلکہ CETجس میں LAWCET, ED-CET, EMCETمنعقد ہوتے ہیں۔ مزید براں سرکاری مسابقتی امتحانات کے لئے گری راج کالج کو منتخب کیا جاتا ہے۔ مذکورہ کالج امتحانات میں سختی کے تعلق سے شہرت رکھتا ہے۔ انتظامی کمیٹی بحسن وخوبی اپنے فرائض انجام دیتی ہے۔ تدریسی اور غیر تدریسی اسٹاف کی محنت ولگن سے کالج ترقی کی سمت رواں دواں ہے۔ گرج راج لاج میں NAAC، (National Assessment And Accreditor Council)برانچ بنگلور ادارہ مرکزی حکومت کے تحت کام کرتا ہے اور ملک میں واقع ڈگری و اعلیٰ تعلیمی اداروں کا معایئنہ کرکے اس کی ہمہ جہت وہمہ گیرترقی کے مطابق کر 5 Star یا A,B,C گریڈ عطا کرتا ہے۔ چنانچہ اس سال معاینہ کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ گری راج کالج کا تدریسی وغیر تدریسی عملہ شبانہ روز محنت ومشقت میں مشغول ہے تاکہNAACکے تقاضوں وآزمائش پر پورا اترے گریڈ حاصل کرے۔ مذکورہ تمام سرگرمیوں کے روح رواں جو اپنی ذات میں خود ایک انجمن ہیں۔ تلگو ادیب شاعر اور نظام آباد شہر کے آزمودہ کارسابقہ ایم۔ ایل اے۔ ایم کشن داس کے فرزند کالج کے FACپرنسپل جناب اے سوریا پرکاش کی سرپرستی ونگرانی کی وجہ سے کالج مختلف شعبوں میں ترقی کر رہا ہے۔ پرنسپل اور اسٹاف کی خصوصی دلچسپی سے کالج کی ہیئت وساخت بدل گئی ہے۔کالج کے کورسس اور دیگر تعلیمی اور زائد ازسر گرمیوں اور نصابی سرگرمیوں کو دیکھ کر یہ کہنا پڑتا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب کہ گری راج کالج ایک یونیو رسٹی میں تبدیل ہوجائے گا۔

**********
ازقلم: محمد ناظم علی
*********

No comments:

Post a Comment