ڈاکٹرضامن علی حسرتؔ: اپنی خوش رنگی و بومنواہی لیتا ہے گلاب - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

26.3.20

ڈاکٹرضامن علی حسرتؔ: اپنی خوش رنگی و بومنواہی لیتا ہے گلاب


ڈاکٹرضامن علی حسرتؔ: اپنی خوش رنگی و بومنواہی لیتا ہے گلاب


 ادبی دنیا میں ڈاکٹر ضامن علی حسرت کانام محتاج تعارف نہیں ہے۔آپ بیک وقت شاعر ادیب مزاح نگار اور تنقید نگار بھی ہیں۔ نظام آباد کے کئی ادبی انجمنوں کے روح رواں ہیں انہیں کئی ایک انعامات و اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ موصوف جناب محمد حامد علی صدیقی مرحوم ، کے گھر نظام آباد میں پیداہوئے۔۔ پہلی غزل 1984 ء میں کہی۔ پہلا افسانہ اشکِ ندامت ماہنامہ " عکاس" کراچی پاکستان میں شائع ہوا۔ دوردرشن و آل انڈیا ریڈیو حیدرآبادسے بھی آپ کا کلام نشر ہوچکا ہے ۔ بحثیت معتمد عمومی کہکشاں کلچرل اینڈ لٹریری سوسائٹی،آپ کئی ایک کل ہند کامیاب مشاعروں کاانعقادعمل میں لاچکے ہیں۔ ڈاکٹر ضامن علی حسرت کو کئی ایک ایوارڈ وانعامات سے نوازاگیا ہے۔ آندھراپردیش ارو اکیڈمی 2004، "عید ہماری چاند تمہارا" مزاحیہ مضامین کے مجموعہ کو دوسرا انعام سے سرفرازکیا ہے۔، ڈاکٹر ایمبیڈکرچمبر آف کامرس،دھرما آبادکی جانب سے ان کی دیرینہ خدمات پر ایوارڈ سے نوازاگیا ہے۔ 
معروف ادیب منظورالامین ان کے متعلق لکھتے ہیں کہ " ڈاکٹر ضامن علی حسرت کے مضامین دلچسپ اور پر اثر ہوتے ہیں ۔ شگفتہ اقدار میں لکھتے ہیں زبان و بیان پر قدرت حاصل ہے۔سوچ میں گہرائی اور گیرائی ہے۔ انکی نثر کی خوبی یہ ہے کہ بات ہی میں سے بات نکالتے ہیں۔جس کا اثر قاری پر تادیر قائم رہتا ہے۔ان کا شعور ان کا ادراک اور انسانی نفسیات پر ان کی گہری نظر ہوتی ہے۔
ممتاز شاعر ڈاکٹر نعیم اختر ان کی شخصیت و فن پر اس طرح اظہار کیا ہے "یہ ایک حساس دل انسان ہیں یہ حق بیانی کے آتش زیرپا گزرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں ۔ جہاں سے اچھے اچھے قلمکار کتراکرگزرجاتے ہیں۔ ڈاکٹر حسرت، عہد پرآشوب میں عقائد ، انسانیت کے استحصال اور قوم کے بکھراو سے رنجیدہ خاطر ہیں۔ اسلئے رجائیت پسند ہیں ۔ وہ خوردبین نگاہ سے زندگی کے سفاک چہرے کا مطالعہ کرتے ہیں اور سماجی سیاسی مسائل شکست اقدار اور حفظ ماتقدم کے فقدان پر بےباک اظہارِ خیال کرتے ہیں۔" 
جناب فیروز رشیدکے تاثرات بھی ملاحظہ فرمائیں" ڈاکٹر ضامن علی حسرت ادب کےایک ایسے روشن ستارےکا نام ہے جن کے اوصاف انتہائی سادہ ، بناوٹی زندگی سے کوسوں دور،ہر ایک سے خوش خلاقی سے ملتے ہیں ان کی خاص خوبی یہ ہے کہ وہ سچ کو سچ جھوٹ کو جھوٹ ببانگ دہل کہتے ہیں۔حق کی طرفداری میں وہ کسی انجام کی پرواہ نہیں کرتے ہیں ۔یہ اس بات کی علامت ہے کہ ان کا ضمیر زندہ ہے۔اپنے کسی ذاتی مفاد اور شہرت کے لئے انہوں نے اپنے ضمیر کو کبھی مرنے نہیں دیا۔ان کا بہترین کردار،زندہ ضمیری،اور اوصاف کی خوبی نے انہیں نمایاں مقام عطا کیا ہے۔یہ دھن کے پکے ہیں ۔ یہ خوب سے خوب تر کی ترجیح دیتے ہیں۔ بہت ساری خوبیوں..کے مالک ہیں ۔ ان کا یہ شعر: 

 طنز کے نشتر لگیں تنقید کی برسات ہو
 اپنی خوش رنگی و بومنواہی لیتا ہے گلاب
 ان کی شخصیت کی بھرپور عکاسی کرتاہے۔
 محترمہ منظور الامین لکھتی ہیں حسرت کی تحریریں اس بات کی ضمانت ہے کہ وہ ایک صاف ستھرے ادب کو تخلیق کرتے ہیں، چھوٹے چھوٹے فقروں میں بعض ایسے حقائق کا اظہار کرتے ہیں جو دلوں کو چھو لیتے ہیں ۔ 
ضیاء جبلپوری لکھتے ہیں "ان کا مطالعہ عمیق ہے ان کے افسانوں میں ایک سچے اور مخلص فنکار کا عکس ہے۔ ڈاکٹر ضامن علی حسرت نے افسانہ نگاری ہی نہیں بلکہ شاعری بھی خوب کی ہے۔ان کی غزلوں میں تازگی اور شگفتی کا عنصر غالب ہے۔ان کا ہر شعرزندگی کی ترجمانی کرتا ہے۔

 ہندوپاک کے معروف رسائل و جرائد میں آپ کے مضامین شائع ہوتے ہیں۔ 

ان کی درج ذیل تصنیفات منظر عام پر آکر ادبی دنیا میں پزیرائی حاصل کرچکی ہیں:

 1.ریت کی دیوار (افسانوی مجموعہ) 
2.توبہ میری توبہ (طنز و مزاح) 
3.عید ہماری چاند تمہارا (طنز و مزاح) 
4.تشنہ ساحل (شعری مجموعہ) 
5.متاع ادب (مضامین کا مجموعہ) 
6.آبلہ دل (مرتب کردہ شعری مجموعہ) 
7.اردو مزاح نگاروں کے سفرنامے (مضامین کا مجموعہ)
 8.تیسری آنکھ (تحقیق و تنقید) 
9.غوث خواہ مخواہ اور ان کے ہم عصر شعراء (طنز و مزاح) 
10.فنکار (تحقیق و تنقید) 
11.رہنے دو قرطاس و قلم میرے آگے (تحقیق و تنقید)

 ان کی اردو خدمات پر حیدرآباد کی انجمن بزم علم وادب نے ریاستی سطح کا اردو ادبی ایوارڈعطا کیا ہے۔  انجمن ترقی اردو کاماریڈٰی کی جانب سے منعقدہ کل ہند مشاعرہ میں  ڈاکٹر ضامن علی حسرت کو ان کی ادبی خدمات پر تہنیت پیش کی گئی تھی۔ کاماریڈی انہیں بے حد عزیزہےابتدائی تعلیم انہوں نے  یہاں سے حاصل کی۔ اس لئے محبان اردو کاماریڈی ان کی اردو خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

**************
 مضمون نگار:رحیم انور، صدر، انجمن ترقی اردو،کاماریڈی

No comments:

Post a Comment