ابراراحمد : آسماں تری لحد پہ شبنم افشانی کرے
اس حقیقیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ہر ایک کو اللہ سبحان تعالیٰ کی جانب سے عطاکردہ مدت حیات پوری کرکے دار فانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ کرنا ہے۔ یہی زندگی کی سچائی ہے ۔ازل سے اس دنیا میں آمدو رخصت کا سلسلہ جاری اور ابد تک جاری رہیگا ۔لیکن جو لوگ زندگی کی حقیقتوں سے آشنا ہوجاتے ہیں ،اورجذبہء خدمتِ خلق کے ذریعہ عوام الناس میں اپنی خدمات کے گہرے نقوش چھوڑجاتے ہیں ۔یقینا ََ ایسے لوگ تادیر تک یاد رکھے جائیں گے۔ لیکن یہ ہماراالمیہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی کسی کو بھی زندگی میں وہ مقا م وہ مرتبہ نہیں دیاجس کے وہ مستحق ہوتے ہیں؎
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ اور بات ہے کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
ابراراحمد صاحب مرحوم کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں ہے ۔ ان کی رحلت میرے لئے نہ صرف بڑا ذاتی حادثہ ہے بلکہ اہلیانِ نظام آباد کا ناقابل تلافی نقصان بھی ہے۔انھوں نے انتظامی کمیٹی کے صدر کی حیثیت سے مسجدکوثر علی کی بے لوث وبے مثال خدمات انجام دیں، اور اس مسجد سے متصل دارالعلوم اور وہاں کے طلبہ کے لئے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اپنی ذاتی جستجو و مولانا عطا الرحمٰن خان مرحوم کے تعاون سے مسجد کوثر علی میں دارلعلوم کا قیام عمل میں لایا ۔ دارالعلوم کی حیرت انگیز تعلیمی و تعمیری ترقی مرحوم کی مرہون منت ہے ۔ وہ مسجدومدررسہ کے لئے ہمیشہ فکرمند رہتے تھے، اساتذہ کارکنان اور طلبہ عزیز کا بڑا خیال رکھتے تھے، ۔ الحمداللہ ان کے انتقال کے بعدبھی مدرسہ آج بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ اس کارِ خیر میں مرحوم کے شانہ بشانہ جناب محمدفاروق ،قائد مجلس بچاو تحریک نے بھی غیر معلومی خدمات انجام دیں۔جس سے ان مخصلین کی دوراندیشی کا بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔
ابراراحمد صاحب مرحوم فرزند جناب مرزا غفار احمد المعروف منظورعلی شاہ مرحوم، درگاہ کمال شاہ بیابانی ؒ،کنٹیشور، نظام آباد کے احاطہ میں پیدا ہوئے۔شادی کے بعد اپنی عمر کا ذیادہ تر حصہ بڑا بازار نظام آبادمیں گزارا، جہان بلا لحاظ مذہب و ملت وہاں کے لوگ آج بھی ان کا نام عزت سے لیتے ہیں ۔سکشن مینجرنظام شوگر فیکٹری، سارنگ، پور نظام آباد، کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے۔
مذہب ادب ثقافت ، کے علاوہ ، مرحوم اسپورٹس میں بھی خصوصی دلچسپی رکھتے تھے۔ کبڈی کے بہترین کھلاڑی رہ چکے ہیں۔ نظام آباد کبڈی اسوسی ایشن کے سکریٹری کے باوقار عہدے پر فائز رہ بھی رہے ہیں۔اردو زبان و ادب سے بھی انہیں دلی لگاوٰ تھا۔" بزمِ احباب" کا قیام عمل میں آیا تو وہ بحیثیت نائب صدر، اپنی بہترین صلاحتیوں کاثبوت دیتے ہوئے کئی ایک کامیاب مشاعروں کا انعقاد عمل میں لایا تھا۔
ابراراحمداردو کی ترقی و ترویج کے لئے بھی ہمیشہ کوشاں رہے۔"بزمِ احباب " کا قیام بھی عمل میں لایاگیا تھا۔ اس بزم کے ذمہ داراں،جناب ابراراحمدمرحوم، غلام نبی نصرت شطاری مرحوم،جناب زاہد علی بیگ ایڈوکیٹ، جناب محمد فاروق ، جناب روف اعظمی، جناب مقبول آواز اور احقر کی دلچسپی سے کئی ایک یادگار کل ہند مشاعروں کا انعقاد عمل میں لایا گیا تھا۔
عزم و حوصلہ کے ساتھ، علمی بصیرت اور سیاسی سوجھ بوجھ کے ذریعہ قوم و ملت کے درپیش مسائل کے حل کے لیے انہوں نے ہمیشہ اپنی خدمات پیش کیں ان کی مقبولیت و محبوبیت کا دائرہ مسلمانوں سے گزرکر غیرمسلموں تک پھیلا ہوا ہے ۔وہ محنت کرنے اخلاص امانت دیانت سے کام کرنے اور غریب و مظلوم کے دکھ درد کے احساس رکھنے میں اپنی مثال آپ تھے ۔مسجد کوثرعلی اور مدرسہ کی جدوجہد کی خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔
اس وضعدار پُرخلوص شخصیت نے 27 /ڈسمبر 2017 ء کو ا داعیٰ اجل کو لبیک کہا اور درگاہ کمال شاہ بیابانی ؒ، کنٹیشورنظام آبادکے احاطہ میں ہی تدفین عمل میں آئی۔
موت ایسی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس
زندگانی تھی تری مہتاب سے تابندہ تر
خوب تر تھا صبح کے تارے سے بھی تیرا سفر
مثلِ ایوانِ سحَر مرقد فرُوزاں ہو ترا
نُور سے معمور یہ خاکی شبستاں ہو ترا
آسماں تیری لحَد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نَورُستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
****
مضمون نگار:یوسف انصاری،
No comments:
Post a Comment