چکرؔنظام آبادی: ممتاز مزاحیہ شاعر - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

3.12.20

چکرؔنظام آبادی: ممتاز مزاحیہ شاعر

ممتاز مزاحیہ شاعر:چکرؔ نظام آبادی

 نام:                         محمد عبدالباری
 قلمی نام :                 چکر نظام آبادی 
تاریخ پیدائش:             یکم اپریل 1950 ء 
والد محترم کا نام :     محمد عبد الغفار 
مقامِ پیدائش:              نظام آباد
 تعلیمی قابلیت:         ڈپلوما ان آئی آٹی آئی
 پیشہ: تجارت 
مجموعے کلام :        چکریاں 1993ء رفوچکر 2006 ء گھن چکر 2009 ء
 وفات :                  15 جولائی 2014 ء 

***
مزاح نگاری کسی بھی زبان وادب کیلئے ناگزیز ہے کیونکہ بغیر طنز ومزاح کسی بھی زبان کا ادب مکمل قرار نہیں دیاجاسکتا۔ مزاح کی افادیت پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا الطاف حسین حالی ؔ رقمطراز ہیں کہ”جب تک مزاح مجلس کا دل خوش کرنے کیلئے کیا جائے یہ ٹھنڈی ہوا کا ایک جھونکا ہے ایک سہانی خوشبو کی لپیٹ ہے جس سے تمام پژمردہ دل باغ باغ ہوجاتے ہیں۔ ایسا مزاح فلاسفر، حکمابلکہ اولیا نے بھی کیا ہے۔ اس سے مرے ہوئے دل زندہ ہوجاتے ہیں اور تھوڑی دیر کے لئے تمام غم غلط ہوجاتے ہیں اس سے جدت اور ذہن کو تیزی حاصل ہوتی ہے۔“ مزاح کی افادیت سے کسی کو انکار ہو ہی نہیں سکتا لیکن آج اُردو شعرو اداب میں مزاح کے نام پر جس پھوہڑ پن کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ اس سے سنجیدہ ذہن وفکر کے لوگ بدظن ہوتے جارہے ہیں۔
 اس پس منظر میں پروفیسر محمد حسن کا یہ کہنا کہ ”ہندوستان میں طنز ومزاح پر ان دنوں بُرا وقت آن پڑا ہے اور وہ مائل بہ زوال ہے“ صحیح لگتا ہے۔ آج کے مزاح نگار خاص طور پر مزاحیہ شعراء مشاعرہ لوٹنے کی خواہش میں کلام کم سناتے ہیں اور کرتب بازیاں زیادہ کرتے ہیں۔ یہ مشاعرہ بازشاعراُردو شعروادب کی تمام روایات کو توڑتے ہوئے اور ادب کی شریفانہ اقدار کو پامال کرتے ہوئے عامیانہ پن بلکہ ہذیان گوئی کی منزلوں میں داخل ہورہے ہیں َ ان حالات میں اگر چکر ؔنظام آبادی کے کلام کا جائزہ لیا جائے تو اس میں کم سے کم ایسی باتیں تو نہیں ملیں گی جنہیں پڑھتے ہوئے قاری کو شرمندگی کا احساس ہو۔ چکر ؔ نظام آبادی بذاتِ خود ایک شریف اور سنجیدہ شخص ہیں وہ کبھی بھی مشاعرہ لوٹنے کی چکر میں نہیں پڑے اور اپنے کلام کو رسوا اور بدنام ہونے سے بچائے رکھا ہے۔ان کے کلام میں مزاح سے زیادہ طنز کی کاٹ ہوتی ہے۔ اور یہ کاٹ سیدھے دل تک پہنچی ہے۔ ان کے کلام میں موجود طنز کی کاٹ کا یہ نمونہ ملاخطہ فرمائیں؎ 
پڑھ کے لکھ کے کیا بنوگے ایک معمولی کلرک
غنڈہ بن کر دیکھئے داداگری کیا چیز ہے 
 کسی کے کام آئیں جو میرے آئیں گی
 نیکیاں، قربانیاں، سچائیاں 
 کبھی تم نہیں تھکوگے میاں کتنا بھی چلو تم 
 کہ ہمیشہ چلتے رہنا کسی چھوکری کے پیچھے
 جن کے باوا ہیں تھانیدار میاں
  ان کے گھر میں گھسا نہیں کرتے
 چکر نظام آبادی اپنے ماحول کی عکاسی اپنے انداز میں کرنے کا فن خوب جانتے ہیں۔ وہ خاص طو ر پر ملک کے حالات پر بہت زیادہ حساس ہوجاتے ہیں قائدین اور نیتاؤں کی دھاندلیوں پر ان کی گہری نظر ہے اور ان بدعنوانیوں کو نظر انداز نہیں کرتے۔ ملا حظہ ہو ؎
 ہیں ابھی چکرؔ کئی باقی ہمارے دیس میں 
 ہاں ہمارے دیس میں ایک بھی گھپلہ نہیں 
 میں لوٹ کے کیسے کھاؤگا اس بھولی بھالی جنتا کو
  نیتا بھی نہیں چمچہ بھی نہیں جی یہ بھی نہیں جی وہ بھی نہیں
  ہے پوری چھوٹ تمہیں بھائی غنڈہ راج کے راجہ ہو
 بلہ بھی کرو دنگا بھی کرو کبھی یہ بھی کرو کبھی وہ بھی کر و
 آنے میں غرض ان کو چھلہ ہو کے منڈن ہو
  نیتا کو بلانے میں اب دیر نہیں کرنا
  آج کا دورشاعری کا نہیں مشاعروں کا دور ہے۔ ہر شاعر کی چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا نیا ہو یا پُرانا اس کی بس یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جلد سے جلد بڑے مشاعروں میں شریک ہو اور اپنے کلام سے مشاعرے پر چھا جائے اور خوب داد بٹورے۔اگر شاعروں کی یہ خواہش ہوتو کسی حد تک گوارا بھی ہے لیکن آج کل مشاعروں کے ستر فیصد شاعر سرے سے شاعرہی نہیں ہوتے۔ ان کے تعلق سے یہ بات مشہور ہے کہ وہ اساتذہ سے رقم دے کر کلام خرید تے ہیں اور اپنی پرُکشش آواز اوراسٹائل سے یہ کلام سنا کر مشاعرے لوٹتے پھرتے ہیں۔ عوام بھی بغیرکچھ جانے بوجھے بس ان ہی کے دیوانے ہوجاتے ہیں ایسے ماحول میں جو حقیقی شاعر ہیں اور جو نازنخروں سے ناواقف ہیں ان کی حق تلفی ہوتی ہے۔ انہیں کوئی پوچھتا ہی نہیں ہے۔ اسی حقیقت کو چکرؔصاحب نے اپنے اشعار میں یوں بے نقاب کیا ہے؎ 
اس سے مانگی اک غزل اس سے لکھالی اک غزل
 اس طرح چکرؔ مرتب میرا دیواں ہوگیا
 ہم شاعر ہیں ہم گاتے ہیں ہم لکھنا پڑھنا کیا جانیں 
 مطلع بھی نہیں مقطع بھی نہیں جی یہ بھی نہیں جی وہ بھی نہیں
  چکر صاحب کے تین مجموعہ کلام شائع ہوکر پزیرائی حاصل کرچکے ہیں ۔ آپ ان کے کلام سے ایسے ہی طنز بھر اشعار چنیں اور ان سے بھر پور لطف اُٹھائیں۔ 
 اُمید ہے کہ ان کے کلام کو بھی اُردو کے ادبی حلقے اپنی محبتوں سے نوازیں گے اور چکر ؔنظام آبادی کے فکر وفن کو اور ان کے کلام میں چھپی حقیقت کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھیں گے۔
  لوگوں کو ہنسانے والایہ شاعر سب کو رلاتے ہوئے 15 جولائی 2014 ء کو مختصر سی علالت کے بعد پیوندِ خاک ہوا۔
اللہ سبحان تعالیٰ انہیں غریقِ رحمت کرے۔ آمین

***
 مضمون نگار: جمیل نظام آبادی

No comments:

Post a Comment