محمد عبدالمتین مرحوم
بانی کوہِ نور پبلک اسکول
یقیناَ تعلیم وتدریس ایک معزز اور قابل احترام منصب ہے۔صالح معاشرہ کی تشکیل میں نہ صرف تعلیم بلکہ ایک استاذ کا بھی قابل قدر رول ہوتا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ حصول علم درس و مشاہدہ سمیت کئی خارجی ذرائع سے ہی ممکن ہوتا ہے،ان میں مرکزی حیثیت استاد اور معلّم ہی کی ہے،جس کے بغیر صحت مند معاشرہ کی تشکیل ناممکن ہے ،ایک معلم ہی اپنے خونِ دل سے سینچ کر نونہالوں کی ذہنی و فکری آبیاری کرتا ہے۔جس کی وجہ سے ایک مہذب و صالح معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ اگر کوئی معلم سنجیدہ ،متین ، وسیع المطالعہ، راسخ العلم، علمی وفکری شخصیت کامالک ہو تو کیا کہنے؟
معروف معلم محمد عبد المتین مرحوم میں یہ تمام خوبیاں موجود تھیں۔ وہ انتہائی خلیق وشفیق اور بہترین وکامیاب معلم تھے۔ ان کے انتقال سے علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی تھی۔ عجزو انکسار آپ کی طبیعت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھئ۔فنِ تدریس کے لیے ذوق، فطری صلاحیت اوراس منصب کے تقاضوں کی ادائیگی کے لیے توجہ، محنت اور مشقت کی ضرورت ہوتی تھی ، جو مرحوم مٰں بدرجہ اتم موجود تھیں ان میں ایک کامیاب استاذ کی صفات اور خصائص موجودتھے۔خالق کائنات نے انہیں قلب سلیم اور دل دردمند سے وافر حصہ عطا کیا تھا، وہ نہایت صائب الرائے، انتہائی منکسرالمزاج، ہر دلعزیز اور باوقار شخصیت کے مالک تھے، زندگی کا بیشتر حصہ درس و تدریس اور علمی و فکری فضاؤں میں گذرا تھا، وہ ھزاروں طلبہ کے مربی و محسن تھے۔1982 ء میں انہوں نے کوہِ نور پبلک اسکول کی بنیاد رکھی تھی، اس اسکول سے ہزاروں طلباء فارغ ہوکر ملک و بیرون ملک روزگار حاصل کرتے ہوئے ملک و ملت کا نام روشن کررہے ہیں۔ محمد عبدالمتین صاحب میں تحریر کے ساتھ ساتھ تقریر کی خدا داد صلاحیت بھی موجود تھی۔
وہ نفسیات میں بھی ماہر تھے۔ وہ اپنی تقریر میں ہمیشہ علم کی اہمیت و افادیت پر یہ شعر کہتے تھے؎
ہے علم کی شمع سے ہستی کا اُجالا
عبدالمتین نے بحیثیت ٹیچر گرانقدر خدمات انجام دیں۔ مرحوم کو بچوں سے خاص لگاؤ تھا۔ انہوں نے بچوں کے لئے کہانیاں ڈرامے اور مضامین بھی لکھے۔ شعبہ درس و تدریس و ادبی دنیا میں ان کا نام بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔
اپنے ادارہ کوِہِ نور میں سالانہ جلسوں میں ڈرامے وہ خود لکھتے تھے اچھے انداز سے کنویزنگ بھی کرتے تھے۔ ہمیشہ اپنے شاگردوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے ۔ آپکوسیاحت کا بہت شوق تھا.
محمد عبدالمتین مرحوم 6جون 1959ء کو محلہ دھارو گلی نظام آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی وطن مکاراج پیٹ تھا۔ ان کے والدمحترم جناب محمد عبدالرشید ملازمت کے سلسلہ میں نظام آباد آئے تھےاور یہیں کے ہوکر رہ گئے۔
ابتدائی تعلیم ایچ دی آغا خاں (گولڈن جوبلی) اسکول میں ہوئی۔ ممتاز کالج حیدرآباد سے سائنس میں B.Sc. کیابعدِ ازاں عثمانیہ یونیورسٹی سے M.A. اُردو اور B.Ed. کیا اور انمالائی (Annamalai) یونیورسٹی سے M.Ed. کیا۔
1982 ءمیں ایک تعلیمی ادارہ کوہِ نور کے نام سے محلہ مالاپلی میں شروع کیا۔ آج بھی وہاں پر کئی غریب اور نادر طلبا وطالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس ادارے سے فارغ طلبائ ملک و بیروں ملک اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
1984ء میں ضلع نظام آباد میں موضع سری نگر کیمپ میں تدریسی گورنمنٹ عہدے سے وابستہ ہوگئے۔
1984تا 1989 تک سری نگر دھرما راؤ پیٹ تُکاجی واڑی کاماریڈی پر خدمات انجام دیں۔
1989ء سے 1999 ء تک بحثیت اسکول اسسٹنٹ پوچم پاڈ اسکول 10 سال خدمات انجام دیں۔
1996ء تا 2003 ء تک ڈائیٹ کالج نظام آباد پر لکچرار کے عہدے پر فائز رہے تھے۔۔ 2003 تا 2008 بودھن گوشالہ اسکول پربھی خدمات انجام دیں۔
2008 تا 2013 تک پھولانگ بوائز اسکول پر مامور رہے۔
2013 ء تا 2015 ء ترقی کرکے گزیٹیڈ ہیڈ ماسٹر کی حیثیت سے چوٹ پلی ہائی اسکول پر فائز رہے تھے۔
پھر دوبارہ پوچم باڈ پر آنے کا شرف حاصل ہوا 2015 تا 2017 جون تک اپنی خدمات انجام دیں۔
اسی دوران آندھراپردیش اُردو اکاڈمی سے وابستہ ہوکر مسعود بن سالم صاحب کے زیرسرپرستی کئی مضامین کو انگریزی‘
تلگو سے اُردو میں ترجمہ کیا۔
مرحوم مولانا آزاد یونیورسٹی کی طرف سے (مرکز پیشہ وارانہ فروغ برائے اساتذہ اُردو ذریعہ تعلیم) پر تربیتی پروگرام کئے۔ریاست تلنگانہ کے علاوہ دوسری ریاستوں آندھراپردیش‘ کیرالا‘ اڑیسہ‘ ٹاملناڈو‘ مہاراشٹرا‘ وغیرہ کی نصابی کتابیں ترتیب دیں اور اُردو سائنس کے مضامین بھی لکھے ہیں۔
انعامات و اعزازات:
ریاست آندھراپردیش کی جانب سے 2008ء میں سابق وزیر زراعت کے ہاتھوں بسٹ ٹیچرایوارڈ سے نوازا گیا۔
ضلع نظام آباد میں ان کی بے لوث خدمات پر کئی مرتبہ اعزازات سے نوازا گیا۔
عبدالمتین مرحوم نظام آباد آئیٹا تنظیم کے صدر بھی رہ چکے تھے
وہ اپنی بے لوث خدمات انجام دیتے ہوئے بحیثیت گزیٹیڈ ہیڈ ماسٹر 30/ جون 2017 کو وظیفہ پر سبکدوش ہوئے۔
انہیں 2018ء میں حج کی سعادت نصیب ہوئی۔
2017ء اکتوبر سے جولائی 2020ء تک عائشہ کالج آف ایجوکیشن میں پرنسپال کے عہدے پر فائز رہے۔
23 / جولائی 2020 م ۲/ ذی الحجہ بروز جمعہ کو خالق حقیقی سے جاملے۔
خالقِ حقیقی سے عجز و انکساری کے ساتھ سے دُعا ہے کہ مرحوم کی بے لوث خدمات کو قبولیت کا درجہ دیتے ہوئے مغفرت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
***
مضمون نگار: مجید عارف
No comments:
Post a Comment